روک لیتے ہیں جو بڑھتے ہوئے طوفانوں کو
یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو
آپ ہی اپنے تڑپنے کا مزہ لیتے ہیں
ہنس کے ہر غم کو وہ سینے سے لگالیتے ہیں
غم سے ڈرتے ہوئے دیکھا نہیں دیوانوں کو
یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو
مسکراتا ہے کوئی بھرتا ہے آہیں کوئی
چل دیا پھیر کے اپنوں سے نگاہیں کوئی
رہ گیا دل میں دبا کر کوئی ارمانوں کو
یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو
ان کی ہمت پہ خوشی ناز کیا کرتی ہے
زندگی ان کے قدم چوم لیا کرتی ہے
جو بہاروں سے سجا دیتے ہیں ویرانوں کو
یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو
روک لیتے ہیں جو بڑھتے ہوئے طوفانوں کو
مظفر وارثی
مظفر وارثی
0 Comments