ستم کروگے ستم کریں گے
کرم کروگے کرم کریں گے
ہم آدمی ہیں تمھارے جیسے
جوتم کروگے وہ ہم کریں گے
چلائے خنجر تو گھاؤ دیں گے
بنوگے شعلہ آلاؤ دیں گے
ہمیں ڈبونے کی سوچنا مت
تمہیں بھی کاغذ کی ناؤ دیںگے
قلم ہوئے تو قلم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
تم اُٹھتے ہاتھوں کو کاٹ ڈالو
کہ شہر لاشوں سے پاٹ ڈالو
پھر اگلا موسم ہمارا ہوگا
چمن کا سبزہ بھی چاٹ ڈالو
کہ ہم بھی نہ اس سے کم کریں گے
جوتم کروگے وہ ہم کریں گے
گلاب دوگے، گلاب دیں گے
محبتوں کا جواب دیں گے
خوشی کا موسم جو ہم کو دو گے
تمہیں گلوں کی کتاب دیں گے
کبھی سروں کو نہ خم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
وہ دیکھو ظالم کی ہار دیکھو
خدا کی لاٹھی کی مار دیکھو
پروں کو سب کے جو کاٹتا ہے
سمے کے خنجر کی دھار دیکھو
چلو کے جشن اب ہم کریں گ
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
ہواؤں کو اب لگام دے لو
سنو نہ چنگاریوں سے کھیلو
ملی جو رائی بنے گی پروت
ذرا حقیقت سے کام لے لو
ستم کے بدلے ستم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
ابھی رمق بھر ہے روشنی کی
کہ آس باقی ہے زندگی کی
اگر بجھایا آلاؤ تو پھر
نہ ہوگی اک بوند روشنی کی
چراغ کچھ ہم بھی کم کریں
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
نیائے تم کو پکارتا ہے
سنو جو تم میں اُدارتا ہے
ہمیشہ جیتی ہے آدمیت
جو ظلم کرتا ہے ہارتا ہے
ستم کا سر ہم قلم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
ستم کروگے ستم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
کلام : منظر بھوپالی
0 Comments