تیری آنکھیں تيری زلفیں تیرا شانہ دیکھوں
تیری آنکھیں تيری زلفیں تیرا شانہ دیکھوں
بارھا خواب میں منظر یہ سہانہ دیکھوں
لوگ سارے تو تیرے شہر کے دیوانے ھیں
میری خواھش ھے کہ میں تیرا زمانہ دیکھوں
ریت پہنی ھوی مکے کی گزرگاھوں پر
نیچی نظروں سے تیرا غار میں جانا ریکھوں
تیرے کمبل سے تیرے جسم کی خوشبو سونگھوں
تجھ پہ اترا تھا جو حکمت کا خزانہ دیکھوں
تیرے ہاتھوں نے کئ دن کی کڑی دھوپ کے بعد۔ ۔ ۔
فاطمہ کو جو کھلایا تھا وہ کھانا دیکھوں
حکم اللہ سے اس رات کی خاموشی میں
سوۓ یثرب تجھے ھوتے میں روانہ دیکھوں
پاۓ صدیق کو جس سانپ نے ہر بار ڈسا
میں اسی سانپ کا گمنام ٹھکانہ دیکھوں۔ ۔
جنگ خندق میں جو باندھے تھے وہ پتھر چوموں۔ ۔
اور مصیبت میں تیرا ساتھ نبھانا دیکھوں
جان کے دشمن تو نئےخوف سے تھرائيں مگر
معاف کرنے کا وہ انداز پرانا ديکھوں
چشم اطہر کو خدایا وہ بصیرت دے دے ۔ ۔ ۔
قبلہ رو ہو کے محمدۖ کو روزانہ دیکھوں۔ ۔ ۔
___________________________
جتوئی
0 Comments