اے جذبہِ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے........بہزاد لکھنوی
 اے جذبہِ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
اے جذبہِ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
 منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے
 
 اے دل کی خلش چل یونہی سہی چلتا تو ہُوں انکی محفل میں
 اُس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
 
 اے رہبرِ کامل چلنے کو تیار ہوں میں پر یاد رہے
 اُس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے
 
 ہاں یاد مُجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا
 اس راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مُشکل آ جائے
 
 اب کیوں ڈھونڈوں گا چشمِ کرم، ہونے دے سِتم بالائے ستم
 میں چاہوں تو اے جذبہِ غم، مشکل پسِ مشکل آ جائے
 
 بہزاد لکھنوی
 
 
 
 
 
 
  
 
 
 
 
0 Comments