Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

یہ ملت احمد مرسل ہے اک ذوق شہادت کی وارث.......نعیم صدیقی

اس بازوئے قاتل کو چومو‘ کس شان کا کاری وار کیا
مقتول صریحا مجرم تھا، کیوں سچائی سے پیار کیا

اس جور کو سب نے دیکھ لیا، جو تم نے سر بازار کیا
اس ظلم کو دنیا کیا جانے، جو تم نے پس دیوار کیا...

دل پیش خدا کچھ اور جھکا، سر پیش بتاں کچھ اور اٹھا
تھا ایک انوکھا سجدہ جو عاشق نے کنار دار کیا

سویا ہوا سورج کیا جانے، اس لمبی رات میں کیا بیتی
اک ایک کرن کو چن چن کر، ڈائن نے ذلیل و خوار کیا

کچھ زخم دلوں سے ہم نے چنے اور اک ہار پرویا زخموں کا
اس ہار کو دست قدرت نے ظالم کے گلے کا ہار کیا

کیا خوب کہ ہے معتوب وہی، مغضوب وہی، مطلوب وہی
تاریخ بشر کو جس جس نے خوں دے کے گل و گلزار کیا

صیاد تری صیادی کی اب داد بھی کوئی کیا دے گا
سامان ہزار آزار کیا، اور بند لب گفتار کیا

یہ ملت احمد مرسل ہے اک ذوق شہادت کی وارث
اس گھر نے ہمیشہ مردوں کو مقتل کیلئے تیار کیا

کلام : نعیم صدیقی

Post a Comment

0 Comments