شر کسی کا تھا سر ہمارے گئے ہم کسی دوسرے پہ وارے گئے اس سے بڑھ کر بہادری کیا ہے کچھ نہتوں کے سر اتارے گٸے اُس طرف فرض اور اِدھر تھا عشق ہم تو دونوں…
Read moreہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے جان ہوتی تو مری جان لٹاتے جاتے اب تو ہر ہاتھ کا پتھر ہمیں پہچانتا ہے عمر گزری ہے ترے شہر میں آتے جاتے اب کے …
Read moreزندہ رہیں تو کیا ہے جو مر جائیں ہم تو کیا دنیا سے خامشی سے گزر جائیں ہم تو کیا ہستی ہی اپنی کیا ہے زمانے کے سامنے اِک خواب ہیں جہاں میں بِکھر جائیں…
Read moreمَیں پیمبر نہ سہی ہُوں تو پیمبر جیسا کوئی گھر بھی نہیں ویران مِرے گھر جیسا اہلِ دل، دل کی نزاکت سے ہیں واقف ورنہ کام لفظوں سے بھی لے سکتے ہی…
Read moreکہنے کو تو گزرے کئی طوفان بھی سر سے ہم لوگ مگر شہر میں رونے کو بھی ترسے لفظوں کے غلافوں میں چھپاؤں اسے کب تک بجلی ہے تو ٹوٹے، کوئی بادل ہے تو برسے لش…
Read more
Find Us On