Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

مجھے مایوس ھونا ھی نہیں آتا......


مجھے مایوس ھونا ھی نہیں آتا
نہ جانے کیسی جیتی جاگتی مٹی
مِری تعمیر میں شامل ھے
جس نے، ھر حالت میں
مجھ کو زندگی کرنے پہ اُکسایا
ادھر جب دُکھ چٹانوں کی طرح مجھ پر برستے ھیں
تو مجھ کو
ایک پتھر کے تلے
جب پھوُٹتی ننھی سی اِک کونپل دکھائی دے رھی ھو
تو یہ سب کی سب چٹانیں
ریزہ ریزہ ھوتی جاتی ھیں
اِدھر بدخواہ مِل کر مجھ پہ جب یلغار کرتے ھیں
تو اِک چھوٹی سی بچی کی شگفتہ مُسکراھٹ
اِک صلابت بن کے
میرے باطن میں اُتر جاتی ھے
اور مجھ پر جو حملہ کرنے آتے ھیں
کچھ اِس انداز سے تحلیل ھو جاتے ھیں
جیسے اُن کا ھونا بھی، نہ ھونے کے برابر ھے
ادھر جب آسماں سے بجلیاں برسائی جاتی ھیں
تو میں اپنے کُھلے کھلیان کو
اپنے بدن سے ڈھانپ لیتا ھوُں
کڑکتی بجلیاں جب ھانپ جاتی ھیں
تو بُجھ جاتی ھیں
تب میرا کُھلا کھلیان
اپنے تخلیقی نوادر
عالمِ انسانیت میں بانٹ دیتا ھے
مجھے مایوس ھونا ھی نہیں آتا
مجھے محسوس ھوتا ھے
عناصر کی لگامیں میری مُٹھی میں ھیں
میری ڈھال میرے پھوُل ھیں
میرے پرندے میرے پہرے دار ھیں
اور میری صُبحیں میرا آنگن ھیں
وھاں سے نیلی نیلی روشنی کے پار
خلّاقِ دو عالم کے نقوُشِ حُسن
میرے جسم میں وہ نوُر بھر دیتے ھیں
جو مجھ کو کبھی مایوس ھونے ھی نہیں دیتا!

احمد ندیم قاسمی
 

Post a Comment

0 Comments