کھول آنکھ زمیں دیکھ،فلک دیکھ، فضا دیکھ
کھول آنکھ زمیں دیکھ، فلک دیکھ، فضا دیکھ
کھول آنکھ زمیں دیکھ، فلک دیکھ، فضا دیکھ
مشرق سےابھرتے ہوئے سورج کو زرا دیکھ
اس جلوہ بے پردہ کو پردوں میں چھپا دیکھ
ایامِِ جدائی کے ستم دیکھ، جفا دیکھ
بے تاب نہ ہو معرکہ بیم و رجا دیکھ
کھول آنکھ زمیں دیکھ، فلک دیکھ،فضا دیکھ
ہیں تیرے تصرف میں یہ بادل یہ گھٹائیں
یہ گنبدِ افلاک، یہ خاموش فضائیں
یہ کوہ، یہ صحرا، یہ سمندر، یہ ہوائیں
تھیں پیشِ نظر کل تو فرشتوں کی ادائیں
آئینہ ایام میں آج اپنی ادا دیکھ
کھول آنکھ زمیں دیکھ، فلک دیکھ،فضا دیکھ
سمجھے گا زمانہ تیری آنکھوں کے اشارے
دیکھیں گے تجھے دور سے گردوں کے ستارے
ناپید تیرے بحرِ تخیل کے کنارے
پہنچیں گے فلک تک تیری آہوں کے شرارے
تعمیرِ خودی کر، اثر آہ رسا دیکھ
کھول آنکھ زمیں دیکھ،فلک دیکھ، فضا دیکھ
خورشیدِ جہاں تاب کی ضو تیرے شرر میں
آباد ہے اک تازہ جہاں تیرے ہنر میں
جچتے نہیں بخشے ہوئے فردوس نطر میں
جنت تیری پنہاں ہے تیرے خونِ جگر میں
اے پیکرِ گل کوشش پیہم کی جزا دیکھ
کھول آنکھ زمیں دیکھ، فلک دیکھ،فضا دیکھ
1 Comments
اس کی مکمل تشریح مل سکتی کیا؟
ReplyDelete