کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی اس نےخوشبو کی طرح میری پذیرائی کی کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا اس نے بات تو سچ ھے مگر بات ھے رسوائی کی وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو میرے پاس آیا... بس یہی بات ھے اچھی میرے ہرجائی کی ترا پہلو بھی ترے دل کی طرح آباد رھے تجھ پہ گذرے نہ قیامت شب تنہائی کی اس نے جلتی ہوئی پریشانی پہ جو ہاتھ رکھا رخ تک آگئی تاثر مسیحائی کی
0 Comments