Urdu Classics

6/recent/ticker-posts

کتب خانہ بہادر شاہ ظفرؔ

آخری مغل بادشاہ، بہادر شاہ ظفرؔ بھی اپنے آباؤ اجداد کی طرح علم و ادب کا شیدائی تھا۔ خود باذوق صاحب ِدیوان شاعر تھا۔ اس کا دربار اہل علم و ہنر کا مرکز تھا۔ شاعروں، خطاطوں، خوش نویسوں اور علماء کا قدر دان تھا۔ اس نے نادر شاہ کے حملے سے تباہ ہونے والی شاہی کتب خانوں کی نئے سرے سے تنظیم و ترتیب کی اور ان میں بلند پایہ تصانیف کا اضافہ کیا۔

مشہور علماء حضرت شاہ عبدالعزیز اور میاں نذیر حسین محدث دہلوی اس شاہی کتب خانے سے استفادہ کرتے تھے۔ افسوس کہ تیموریہ خاندان کا یہ آخری چشم و چراغ جو ہمہ وقت آندھیوں کی زد میں ٹمٹماتا رہا۔ اپنی روشنی شاہی قلعے تک بھی محدود نہ رکھ سکا اور 1857ء کے پرُ آشوب دَور میں خاموش ہو گیا، مگر اپنے پندار میں آزادی کی ایسی چنگاری چھوڑ گیا، جو جلد ہی برصغیر کے کروڑوں عوام کی آزادی کی نوید لے کر نمودار ہوئی۔

 (کتب اور کتب خانوں کی تاریخ از اشرف علی) 

Post a Comment

0 Comments